کی وفا یار سے ایک ایک جفا کے بدلے
ہم نے گن گن کے لیے خون وفا کے بدلے
کی سپرد در بت خانہ اجل نے مری خاک
کس کو سونپا مجھے ظالم نے خدا کے بدلے
لطف بیداد حیا غصہ تغافل شوخی
رنگ کیا کیا نہ تلون نے ادا کے بدلے
ہائے میں کشتۂ انداز ہوں یا رب کس کا
حور آئی مجھے لینے کو قضا کے بدلے
تیر سے تیغ سے خنجر سے سناں سے مارا
کئی پہلو مرے قاتل نے قضا کے بدلے
کفن اے گرد لحد دیکھ نہ میلا ہو جائے
آج ہی ہم نے یہ کپڑے ہیں نہا کے بدلے
عشق اللہ بچائے وہ مرض ہے فانیؔ
زہر بیمار کو دیتے ہیں دوا کے بدلے
غزل
کی وفا یار سے ایک ایک جفا کے بدلے
فانی بدایونی