EN हिंदी
خواہش بال و پر میں رہتا ہے | شیح شیری
KHwahish-e-baal-o-par mein rahta hai

غزل

خواہش بال و پر میں رہتا ہے

جاوید منظر

;

خواہش بال و پر میں رہتا ہے
مطمئن کون گھر میں رہتا ہے

لمحہ لمحہ سفر میں رہتا ہے
چاند کب کس نگر میں رہتا ہے

جان جاں آج کل ترا قاتل
کوچۂ چارہ گر میں رہتا ہے

بھول جاؤں اسے مگر کیسے
وہ جو میری نظر میں رہتا ہے

ہم تو صحرا نورد ہیں منظرؔ
خوف دیوار و در میں رہتا ہے