خواہش بال و پر میں رہتا ہے
مطمئن کون گھر میں رہتا ہے
لمحہ لمحہ سفر میں رہتا ہے
چاند کب کس نگر میں رہتا ہے
جان جاں آج کل ترا قاتل
کوچۂ چارہ گر میں رہتا ہے
بھول جاؤں اسے مگر کیسے
وہ جو میری نظر میں رہتا ہے
ہم تو صحرا نورد ہیں منظرؔ
خوف دیوار و در میں رہتا ہے

غزل
خواہش بال و پر میں رہتا ہے
جاوید منظر