EN हिंदी
خوابوں کی لذتوں پہ تھکن کا غلاف تھا | شیح شیری
KHwabon ki lazzaton pe thakan ka ghilaf tha

غزل

خوابوں کی لذتوں پہ تھکن کا غلاف تھا

سلطان اختر

;

خوابوں کی لذتوں پہ تھکن کا غلاف تھا
آنکھیں لگیں تو نیند کا میدان صاف تھا

دیوار دل سے اتری ہیں تصویریں سینکڑوں
پسماندہ خواہشوں سے اسے اختلاف تھا

دیکھا قریب جا کے تو شرمندگی ہوئی
چہرے پہ اپنے گرد تھی آئینہ صاف تھا

اب کے سفر میں دھوپ کی دریا دلی نہ پوچھ
اور سایۂ شجر سے مرا اختلاف تھا