EN हिंदी
خوابوں کا انتخاب بدلتا دکھائی دے | شیح شیری
KHwabon ka intiKHab badalta dikhai de

غزل

خوابوں کا انتخاب بدلتا دکھائی دے

اظہر ہاشمی

;

خوابوں کا انتخاب بدلتا دکھائی دے
کاش اب کہ اختیار سنورتا دکھائی دے

صیاد کے ہنر کی ستائش نہیں ہو اب
جس کو ہے پر نصیب وہ اڑتا دکھائی دے

اتنی نہ انتشار کی حدت ہو روبرو
انساں غم حیات میں جلتا دکھائی دے

کیا وہ حساب درس میں رکھے گا کائنات
جس کا یہاں وجود شکستہ دکھائی دے