EN हिंदी
خواب زدہ ویرانوں تک | شیح شیری
KHwab-zada viranon tak

غزل

خواب زدہ ویرانوں تک

مبشر سعید

;

خواب زدہ ویرانوں تک
پہنچی نیند ٹھکانوں تک

آوازوں کے دریا میں
غرق ہوئے ہم شانوں تک

باغ اثاثہ ہے اپنا
وہ بھی زرد زمانوں تک

بنچ پہ پھیلی خاموشی
پہنچی پیڑ کے کانوں تک

عشق عبادت کرتے لوگ
جاگیں روز اذانوں تک

کرنیں ملنے آتی ہیں
گھر کے روشن دانوں تک

زرد اداسی چھائی ہے
کھیتوں سے کھلیانوں تک