EN हिंदी
خواب و تعبیر بے نشاں میں تھا | شیح شیری
KHwab o tabir-e-be-nishan main tha

غزل

خواب و تعبیر بے نشاں میں تھا

اعجاز اعظمی

;

خواب و تعبیر بے نشاں میں تھا
ایک روداد رائیگاں میں تھا

دو طرف تھا ہجوم صدیوں کا
ایک لمحہ سا درمیاں میں تھا

بہتے پانی پہ جس کی تھی بنیاد
خام مٹی کا وہ مکاں میں تھا

میں وہاں ہوں جہاں نہیں کوئی
کچھ نہیں تھا جہاں وہاں میں تھا

صورت نقطۂ حباب اعجازؔ
محرم بحر بیکراں میں تھا