خواب و خیال ہو گئے یارانے کس طرح
پل بھر میں لوگ بن گئے انجانے کس طرح
کیوں کر خلوص و شوق میں بدلیں گی نفرتیں
یہ فاصلے مٹیں گے خدا جانے کس طرح
بولو زباں سے تم نہ کوئی گفتگو کرو
دل کا تمہارے حال کوئی جانے کس طرح
میں کیا کہ ایک چہرہ ہوں جم غفیر میں
وہ مجھ کو اس ہجوم میں پہچانے کس طرح
مجنوں تو ایک نام تھا گرد و غبار کا
دل میں بسا لیا اسے لیلیٰ نے کس طرح
خود اپنے ہی وجود سے وحشت زدہ ہیں لوگ
آبادیوں میں آ گئے ویرانے کس طرح
اقبال تم نے جو بھی کہا سچ کہا مگر
سچ بات بھی تمہاری کوئی مانے کس طرح

غزل
خواب و خیال ہو گئے یارانے کس طرح
اقبال حیدری