خواب نے رکھ لیا فسانے میں
تم نے تاخیر کی جگانے میں
اس زمیں کو فلک بنانے میں
میں بھی شامل تھا اک زمانے میں
تیرے کردار کو اٹھانے میں
مجھ کو مرنا پڑا فسانے میں
کام کرتے ہیں روز و شب صاحب
ہم محبت کے کارخانے میں
بام و در دشمنوں کے ساتھی تھے
مجھ کو دیوار سے لگانے میں
عشق میں تھوڑی سی سہولت تھی
حضرت قیس کے زمانے میں
دین و دنیا سے جانا پڑتا ہے
دل کو دیوانگی بنانے میں
وقت ہی ہر طرف رکاوٹ ہے
لا مکاں سے مکاں بنانے میں
آگ کے درمیان بیٹھے ہیں
قصہ خوانی کے چائے خانے میں
مکتب عشق میں سبق پڑھنے
لوگ آئیں گے ہر زمانے میں

غزل
خواب نے رکھ لیا فسانے میں
اسحاق وردگ