خواب کی حالتوں کے ساتھ تیری حکایتوں میں ہیں
ہم بھی دیار اہل دل تیری روایتوں میں ہیں
وہ جو تھے رشتہ ہائے جاں، ٹوٹ سکے بھلا کہاں
جان وہ رشتہ ہائے جاں اب بھی شکایتوں میں ہیں
ایک غبار ہے کہ ہے دائرہ وار پر فشاں
قافلہ ہائے کہکشاں تنگ ہیں وحشتوں میں ہیں
وقت کی درمیانیاں کر گئیں جاں کنی کو جاں
وہ جو عداوتیں کہ تھیں آج محبتوں میں ہیں
پرتو رنگ ہے کہ ہے دید میں جانشین رنگ
رنگ کہاں ہیں رونما رنگ تو نکہتوں میں ہیں
ہے یہ وجود کی نمود اپنی نفس نفس گریز
وقت کی ساری بستیاں، اپنی ہزیمتوں میں ہیں
گرد کا سارا خانماں ہے سر دشت بے اماں
شہر ہیں وہ جو ہر طرح گرد کی خدمتوں میں ہیں
وہ دل و جان صورتیں جیسے کبھی نہ تھیں کہیں
ہم انہیں صورتوں کے ہیں ہم انہیں صورتوں میں ہیں
میں نہ سنوں گا ماجرا معرکہ ہائے شوق کا
خون گئے ہیں رائیگاں رنگ ندامتوں میں ہیں
غزل
خواب کی حالتوں کے ساتھ تیری حکایتوں میں ہیں
جون ایلیا