EN हिंदी
خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں | شیح شیری
KHun-e-dil se rah-e-hasti ko farozan kar len

غزل

خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں

ستیہ پال جانباز

;

خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں
معتبر اور بھی ہم جشن گلستاں کر لیں

دور پر دور چلے جام کو رقصاں کر لیں
دوستوں آؤ علاج غم دوراں کر لیں

اک نئے رنگ سے تزئین گلستاں کر لیں
لاکھ ہو دور خزاں جشن بہاراں کر لیں

پھر نہ چھٹ جائیں کہیں رنج و محن کے بادل
اپنی زلفوں کو ذرا آپ پریشاں کر لیں

شمع پھر حسرت و ارمان کی روشن کر کے
چند لمحوں کو سہی جشن چراغاں کر لیں

جستجو اور نئی بہر حصول منزل
اپنی رفتار سوئے خار مغیلاں کر لیں

غم دوراں کو اے جانبازؔ بھلانے کے لئے
آؤ میخانے میں تفریح کا ساماں کر لیں