خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں
معتبر اور بھی ہم جشن گلستاں کر لیں
دور پر دور چلے جام کو رقصاں کر لیں
دوستوں آؤ علاج غم دوراں کر لیں
اک نئے رنگ سے تزئین گلستاں کر لیں
لاکھ ہو دور خزاں جشن بہاراں کر لیں
پھر نہ چھٹ جائیں کہیں رنج و محن کے بادل
اپنی زلفوں کو ذرا آپ پریشاں کر لیں
شمع پھر حسرت و ارمان کی روشن کر کے
چند لمحوں کو سہی جشن چراغاں کر لیں
جستجو اور نئی بہر حصول منزل
اپنی رفتار سوئے خار مغیلاں کر لیں
غم دوراں کو اے جانبازؔ بھلانے کے لئے
آؤ میخانے میں تفریح کا ساماں کر لیں
غزل
خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں
ستیہ پال جانباز