EN हिंदी
خوگر جور پہ تھوڑی سی جفا اور سہی | شیح شیری
KHugar-e-jaur pe thoDi si jafa aur sahi

غزل

خوگر جور پہ تھوڑی سی جفا اور سہی

محمد علی جوہرؔ

;

خوگر جور پہ تھوڑی سی جفا اور سہی
اس قدر ظلم پہ موقوف ہے کیا اور سہی

خوف غماز عدالت کا خطر دار کا ڈر
ہیں جہاں اتنے وہاں خوف خدا اور سہی

عہد اول کو بھی اچھا ہے جو پورا کر دو
تم وفادار ہو تھوڑی سی وفا اور سہی

جس نے ہنگامہ عدالت کا تری دیکھا ہے
اس گنہ گار کو اک روز جزا اور سہی

کشور کفر میں کعبہ کو بھی شامل کر لو
سیر ظلمات کو تھوڑی سی فضا اور سہی

بندگی میں تری سہتے ہی ہیں لو کی لپٹیں
چند دن کے لیے دوزخ کی ہوا اور سہی

دین و دل جا ہی چکا جان بھی جاتی ہے تو جائے
ترکش کفر میں اک تیر قضا اور سہی

رب عزت کے لیے بھی کوئی رہنے دو خطاب
تم خداوند ہی کہلاؤ خدا اور سہی

حکم حاکم نہ سہی مرگ مفاجات سے کم
مالک الملک پہ ایماں کی سزا اور سہی

ہم وفا کیشوں کا ایماں بھی ہے پروانہ صفت
شمع محفل جو وہ کافر نہ رہا اور سہی