خوب رویوں سے یاریاں نہ گئیں
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں
عقل صبرآشنا سے کچھ نہ ہوا
شوق کی بے قراریاں نہ گئیں
دن کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں
شب کی اختر شماریاں نہ گئیں
ہوش یاں سد راہ علم رہا
عقل کی ہرزہکاریاں نہ گئیں
تھے جو ہمرنگ ناز ان کے ستم
دل کی امیدواریاں نہ گئیں
حسن جب تک رہا نظارہ فروش
صبر کی شرمساریاں نہ گئیں
طرز مومنؔ میں مرحبا حسرتؔ
تیری رنگیں نگاریاں نہ گئیں
غزل
خوب رویوں سے یاریاں نہ گئیں
حسرتؔ موہانی