EN हिंदी
خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے | شیح شیری
KHub nibhegi hum donon mein mere jaisa tu bhi hai

غزل

خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے

فراغ روہوی

;

خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے
تھوڑا جھوٹا میں بھی ٹھہرا تھوڑا جھوٹا تو بھی ہے

جنگ انا کی ہار ہی جانا بہتر ہے اب لڑنے سے
میں بھی ہوں ٹوٹا ٹوٹا سا بکھرا بکھرا تو بھی ہے

جانے کس نے ڈر بویا ہے ہم دونوں کی راہوں میں
میں بھی ہوں کچھ خوف زدہ سا سہما سہما تو بھی ہے

اک مدت سے فاصلہ قائم صرف ہمارے بیچ ہی کیوں
سب سے ملتا رہتا ہوں میں سب سے ملتا تو بھی ہے

اپنے اپنے دل کے اندر سمٹے ہوئے ہیں ہم دونوں
گم صم گم صم میں بھی بہت ہوں کھویا کھویا تو بھی ہے

ہم دونوں تجدید رفاقت کر لیتے تو اچھا تھا
دیکھ اکیلا میں ہی نہیں ہوں تنہا تنہا تو بھی ہے

حد سے فراغؔ آگے جا نکلے دونوں انا کی راہوں پر
صرف پشیماں میں ہی نہیں ہوں کچھ شرمندہ تو بھی ہے