خوب مشکل ہے پر آسان لیا جاتا ہے
کتنا ہلکے میں یہ انسان لیا جاتا ہے
نظریں ملتے ہی وہ نظروں کو جھکا لیتے ہیں
اس کو اظہار کا امکان لیا جاتا ہے
ہم تو کہتے ہیں محبت میں مزہ ہے ہی نہیں
آپ کہتے ہیں تو پھر مان لیا جاتا ہے
لیجیے آپ کو رتبہ بھی دیا دولت بھی
اور اس عوض میں بس ایمان لیا جاتا ہے
یہ ہوس ہی ہے ہمیں جس نے نچا رکھا ہے
عشق تو دور سے پہچان لیا جاتا ہے
آپ نے بھول کر ہم کو جو سکوں بخشا ہے
آپ کا آخری احسان لیا جاتا ہے
غزل
خوب مشکل ہے پر آسان لیا جاتا ہے
ترکش پردیپ