خوب ہے عاشق سوں مل رہنا سجن
لاڈ اوس کا ہر گھڑی سہنا سجن
اپنی خاطر سوں دیا مجھ کوں بسار
کیا یہی تھا تجھ سیتی کہنا سجن
راستی سے تجھ کوں کرنا ہے نباہ
ہاتھ جو پکڑا مرا دہنا سجن
مت پہن زیور اپس سنگار کوں
مہر و مہ کوں عیب ہے گہنا سجن
دل نے ہشیاری کی کپڑے پھاڑ کر
خلعت دیوانگی پہنا سجن
عاشقاں کا کام ہے جیوں خار و خس
شوق کے دریاؤں میں بہنا سجن
مبتلاؔ کوں کھو کہ پچتاوے گا توں
ہے مجھے واجب ایتا کہنا سجن

غزل
خوب ہے عاشق سوں مل رہنا سجن
عبید اللہ خاں مبتلا