خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن
ورنہ لے ڈوبے گا مجھ کو مرا ہونا اک دن
کیا پتہ تھا تری جلتی ہوئی سانسوں کی قطار
میری سانسوں ہی پہ ڈالے گی بچھونا اک دن
ایک بھی رنگ کی لو اونچی نہ ہونے پائی
ان گنت رنگوں میں جس کو تھا سمونا اک دن
میں کبھی ذہن کے زینوں سے اتر آؤں گا
لا کے رکھ دے مرے ہاتھوں پہ کھلونا اک دن
روز بن برسے گزر جائیں گے بادل کب تک
اپنے اشکوں سے صباؔ ان کو بھگونا اک دن
غزل
خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن
علیم صبا نویدی