EN हिंदी
خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن | شیح شیری
KHushk aankhon se lahu phuT ke rona ek din

غزل

خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن

علیم صبا نویدی

;

خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن
ورنہ لے ڈوبے گا مجھ کو مرا ہونا اک دن

کیا پتہ تھا تری جلتی ہوئی سانسوں کی قطار
میری سانسوں ہی پہ ڈالے گی بچھونا اک دن

ایک بھی رنگ کی لو اونچی نہ ہونے پائی
ان گنت رنگوں میں جس کو تھا سمونا اک دن

میں کبھی ذہن کے زینوں سے اتر آؤں گا
لا کے رکھ دے مرے ہاتھوں پہ کھلونا اک دن

روز بن برسے گزر جائیں گے بادل کب تک
اپنے اشکوں سے صباؔ ان کو بھگونا اک دن