EN हिंदी
خوشیاں تھیں بے وفا نہ رہیں زندگی کے ساتھ | شیح شیری
KHushiyan thin bewafa na rahin zindagi ke sath

غزل

خوشیاں تھیں بے وفا نہ رہیں زندگی کے ساتھ

ببلس ھورہ صبا

;

خوشیاں تھیں بے وفا نہ رہیں زندگی کے ساتھ
غم با وفا تھے چلتے رہے آدمی کے ساتھ

ڈھلنے لگی جوانی جو آئی تھی چار دن
ٹھہرا بڑھاپا قبر تلک رہبری کے ساتھ

انداز زندگی کے بدل کر جیو سدا
اپنوں کی بے رخی کو سہو تم خوشی کے ساتھ

پوجا ہے میں نے روز و شب اس قدر اسے
اس کا ہی نام لکھتی رہی شاعری کے ساتھ

مجھ کو صباؔ ملی ہے مسرت بھی اس طرح
جیسے کہ اجنبی ہو کسی اجنبی کے ساتھ