EN हिंदी
خوشی ملی نہ اگر مجھ کو ذوق غم تو ملا | شیح شیری
KHushi mili na agar mujhko zauq-e-gham to mila

غزل

خوشی ملی نہ اگر مجھ کو ذوق غم تو ملا

جے پی سعید

;

خوشی ملی نہ اگر مجھ کو ذوق غم تو ملا
ملی نہ دولت دنیا مجھے قلم تو ملا

خوشی میں خوش ہوں تو غم میں بھی مسکراتا ہوں
کہ مجھ کو ظرف پذیرائی الم تو ملا

نہیں ہے کم کسی جمشید سے مری تقدیر
بشکل قلب مجھے ایک جام جم تو ملا

غلط ہے عمر کٹی میری ساری کلفت میں
سکون زیر سما مجھ کو ایک دم تو ملا

یہ زندگی کے کڑے کوس کس طرح کٹتے
خوشا نصیب کہ اک ہم سفر صنم تو ملا

نہیں ہے منزل مقصود اب زیادہ دور
سنبھال خود کو قدم سے مرے قدم تو ملا

نہ کیوں ہو اپنے مقدر پہ ناز مجھ کو سعیدؔ
بفضل رب شرف بوسۂ حرم تو ملا