EN हिंदी
خوشی کے وقت سے دور ملال سے گزرے | شیح شیری
KHushi ke waqt se daur-e-malal se guzre

غزل

خوشی کے وقت سے دور ملال سے گزرے

مسعود میکش مراد آبادی

;

خوشی کے وقت سے دور ملال سے گزرے
تری تلاش میں حد خیال سے گزرے

ہمیں تو اصل میں تنہا تجھی سے ملنا تھا
سو اک نظر میں ترے خد و خال سے گزرے

بجھے بجھے سے ہیں غنچوں کی زندگی کے چراغ
صبا سے کہہ دو چمن میں خیال سے گزرے

ترے فقیر محبت کے ایک لمحہ میں
ہزار بار عروج و زوال سے گزرے

جنوں کی فطرت عالی پہ بار ہے اے دوست
وہ بندگی جو مقام سوال سے گزرے

کہیں نہ دامن آداب عشق کو چھوڑا
فراق ہی کی طرح ہم وصال سے گزرے

دل و نظر کو خبر تک نہیں ہوئی میکشؔ
کچھ اس طرح وہ حدود خیال سے گزرے