خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے
موسم گل ترے آنے کی خبر دیتا ہے
مجھ سے ملتا ہے مگر تیز ہواؤں کی طرح
ہر قدم پر مجھے جو شوق سفر دیتا ہے
بھر گئی ہے مرے دامن کو ندی کی اک موج
لوگ کہتے ہیں سمندر ہی گہر دیتا ہے
خامشی مہر لگا دیتی ہے ہونٹوں پہ مرے
اس طرح بھی وہ رفاقت کا ثمر دیتا ہے
اور بھی عمر بڑھا دیتا ہے میری شبنمؔ
میرا سورج مجھے جب سیل شرر دیتا ہے
غزل
خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے
شبنم وحید