EN हिंदी
خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے | شیح شیری
KHushbuon se meri har sans ko bhar deta hai

غزل

خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے

شبنم وحید

;

خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے
موسم گل ترے آنے کی خبر دیتا ہے

مجھ سے ملتا ہے مگر تیز ہواؤں کی طرح
ہر قدم پر مجھے جو شوق سفر دیتا ہے

بھر گئی ہے مرے دامن کو ندی کی اک موج
لوگ کہتے ہیں سمندر ہی گہر دیتا ہے

خامشی مہر لگا دیتی ہے ہونٹوں پہ مرے
اس طرح بھی وہ رفاقت کا ثمر دیتا ہے

اور بھی عمر بڑھا دیتا ہے میری شبنمؔ
میرا سورج مجھے جب سیل شرر دیتا ہے