EN हिंदी
خوش نما گرچہ مد کا ہالہ ہے | شیح شیری
KHush-numa garche mad ka haala hai

غزل

خوش نما گرچہ مد کا ہالہ ہے

جوشش عظیم آبادی

;

خوش نما گرچہ مد کا ہالہ ہے
تیرے کانوں کا بالا بالا ہے

در مے خانہ کا گدا ہوں میں
بے پیالہ مرا پیالہ ہے

دل صد پارہ یہ بغل میں نہ ہو
درد دکھ کا مرے رسالہ ہے

اس نگہ اس مژہ کی کچھ مت پوچھ
ایک برچھی ہے ایک بھالا ہے

ہے دم و ہوش اپنا بے ہوشی
ہوش جب سے یہاں سنبھالا ہے

کیسے وعدہ خلاف سے ؔجوشش
حق تعالی نے کام ڈالا ہے

مجھ کو ہے انتظار و بیتابی
اس کو حیلہ ہے اور حوالہ ہے