خوش نظر کہہ کے ٹال دے مجھ کو
یا پھر اپنی مثال دے مجھ کو
خوش بیانی کا شکریہ لیکن
جرأت عرض حال دے مجھ کو
تو بھی ہو جائے ہم خیال مرا
کوئی ایسا خیال دے مجھ کو
عہد حاضر تو نقش ماضی ہے
اب نئے ماہ و سال دے مجھ کو
نظر آتی نہیں ہے راہ فرار
دائرے سے نکال دے مجھ کو
تو ہے کیا خود کو جانتا ہوں میں
کوئی اونچا سوال دے مجھ کو
غزل
خوش نظر کہہ کے ٹال دے مجھ کو
وقار واثقی