خوش کن خبر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے
شب بھر سحر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے
اڑنے کا اختیار کہاں میرے پاس تھا
بس بال و پر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے
گھر اور گھر کے خواب سے ہجرت کے بعد بھی
کیوں بام و در کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے

غزل
خوش کن خبر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے
شمشیر حیدر