خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
اے تغافل تجھے پہچان گئے
خوب ہے صاحب محفل کی ادا
کوئی بولا تو برا مان گئے
کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ خیال
وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے
تیری ایک ایک ادا پہچانی
اپنی ایک ایک خطا مان گئے
اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن
گردش دہر تجھے جان گئے
غزل
خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
زہرا نگاہ