EN हिंदी
خوش جو آئے تھے پشیمان گئے | شیح شیری
KHush jo aae the pasheman gae

غزل

خوش جو آئے تھے پشیمان گئے

زہرا نگاہ

;

خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
اے تغافل تجھے پہچان گئے

خوب ہے صاحب محفل کی ادا
کوئی بولا تو برا مان گئے

کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ خیال
وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے

تیری ایک ایک ادا پہچانی
اپنی ایک ایک خطا مان گئے

اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن
گردش دہر تجھے جان گئے