EN हिंदी
خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں | شیح شیری
KHush-baKHt hain aazad hain jo apne suKHan mein

غزل

خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں

ابرار حامد

;

خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں
خوش بخت ہیں جو قید ہے نیکی کے چلن میں

اس آنکھ نے کیا ہوتا ہوا دیکھ لیا ہے
بھونچال سا برپا ہے عجب میرے بدن میں

جو کام کرو جب بھی کرو ڈوب کے اس میں
ہر ایک تحیر ہے جنوں زاد لگن میں

غماز تو کچھ ہوتا ہے عادات کا چہرہ
سورج کا تصور بھی تو ہوتا ہے کرن میں