EN हिंदी
خورشید کی نگاہ سے شبنم کو آس کیا | شیح شیری
KHurshid ki nigah se shabnam ko aas kya

غزل

خورشید کی نگاہ سے شبنم کو آس کیا

حسن نعیم

;

خورشید کی نگاہ سے شبنم کو آس کیا
تصویر روزگار سے دل ہے اداس کیا

شہرت کی گرد خواب کے طوفاں غموں کی دھول
ان کے سوا ہے اور زمانے کے پاس کیا

ٹوٹا نہ زور غم نہ زمانے کا سر جھکا
نکلے گی وصل یار سے دل کی بھڑاس کیا

ہم کو کتاب زیست کا ہر باب حفظ ہے
اک باب غم کا صرف پڑھیں اقتباس کیا

نکلے ہیں زہر کرب میں بجھ کر تمام لفظ
گھولیں سبوئے شعر میں غم کی مٹھاس کیا

جن کی نظر میں ہیچ ہے تاج ہنر نعیمؔ
ان کے حضور میں کیا مری التماس کیا