EN हिंदी
خم نہ بن کر خود غرض ہو جائیے | شیح شیری
KHum na ban kar KHud-gharaz ho jaiye

غزل

خم نہ بن کر خود غرض ہو جائیے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

;

خم نہ بن کر خود غرض ہو جائیے
مثل ساغر اور کے کام آئیے

ابر رحمت سنتے ہیں نام آپ کا
خاکساروں پر کرم فرمائیے

آپ آہو چشم ہیں آہو نہیں
ہم سے وحشت کی نہ لیجے آئیے

صبر رخصت ہو تو جانے دیجئے
بے قراری آئے تو ٹھہرائیے

جوہر تیغ نگہ کھل جائے گا
منہ نہ میرے زخم کا کھلوایئے

دل میں ہے دکھلائیے تاثیر عشق
ٹھنڈی سانسوں سے انہیں گرمائیے

سرد آہیں بھرتے ہیں جب ہم نسیمؔ
کہتے ہیں وہ ٹھنڈے ٹھنڈے جائیے