خلوص ہو تو دعا میں اثر بھی آتا ہے
شجر ہرا ہو تو اس میں ثمر بھی آتا ہے
میری سماعت و بینائی چھیننے والے
میں سن بھی سکتا ہوں مجھ کو نظر بھی آتا ہے
تمہیں چراغ بجھانے کا زعم ہے لیکن
ہمیں طلوع سحر کا ہنر بھی آتا ہے
کلیسا و حرم و دیر محترم لیکن
انہیں کی زد میں کہیں میرا گھر بھی آتا ہے
فلک نشیں سہی میرا خدا مگر محسنؔ
کبھی کبھی وہ زمیں پر اتر بھی آتا ہے
غزل
خلوص ہو تو دعا میں اثر بھی آتا ہے
محسن احسان