کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی
اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی
خدا نے گڑھ تو دیا عالم وجود مگر
سجاوٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی
گلے بہت تھے مگر جب نظر نظر سے ملی!
نہ مجھ سے بات ہوئی اور نہ ان سے بات ہوئی
دل تباہ کو کچھ اور کر گئی زخمی!
وہ اک نگاہ جو لبریز التفات ہوئی
حیات و موت کی غارتگری کا حال نہ پوچھ
جو موت نہ بن سکی وہ عدمؔ حیات ہوئی
غزل
کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی
عبد الحمید عدم