کھل کے باتیں کریں سنائیں سب
کوئی تو ہو جسے بتائیں سب
رات پھر کشمکش میں گزری ہے
تھوڑا بتلا دیں یا چھپائیں سب
کچھ تو اپنے لئے بھی رکھنا ہے
زخم اوروں کو کیوں دکھائیں سب
لے چلوں آؤ تم کو منزل تک
مجھ سے کہتی ہیں یہ دشائیں سب
کام لوگوں کے دل کو بھا جائے
دل اگر کام میں لگائیں سب

غزل
کھل کے باتیں کریں سنائیں سب
سلمان اختر