EN हिंदी
خدایا ہند پر تیری عنایت ہو عنایت ہو | شیح شیری
KHudaya hind par teri inayat ho inayat ho

غزل

خدایا ہند پر تیری عنایت ہو عنایت ہو

شیام سندر لال برق

;

خدایا ہند پر تیری عنایت ہو عنایت ہو
برادر کو برادر سے محبت ہو محبت ہو

نہ ہندو کو مسلماں سے عداوت ہو عداوت ہو
مسلماں کو نہ ہندو سے کدورت ہو کدورت ہو

تری اے پھوٹ جس گھر میں اقامت ہو اقامت ہو
نہ کیوں بے انتہا اس میں مصیبت ہو مصیبت ہو

یہی ہے مدعا اپنا یہی ہے التجا اپنی
وطن میں رات دن یا رب مسرت ہو مسرت ہو

شرف اس خاک کے پتلے کو ہے انسان ہونے کا
غریب زار پر جس کی عنایت ہو عنایت ہو

حقیقت میں وہی ہے بہرہ ور عشق حقیقی سے
عروس ملک سے جس کو محبت ہو محبت ہو

عبادت نام ہے اس کا شریعت ہے لقب اس کا
دل و جاں سے جو خلقت کی اطاعت ہو اطاعت ہو

جو ہو ہمدرد خلقت کا وطن کا جو مربی ہو
غضب ہے ذات پر اس کی اذیت ہو اذیت ہو

دل و جاں دین و ایماں ملک و دولت پر جو عادی ہیں
الٰہی ان کی آنکھوں میں مروت ہو مروت ہو

سزا وار خطاب خضر وہ انساں ہے دنیا میں
کہ رہ گم کردہ کی جس سے ہدایت ہو ہدایت ہو

تجھے اے برقؔ ہم سمجھیں گے اہل دل اگر تجھ سے
دم مشکل خلایق کی اعانت ہو اعانت ہو