EN हिंदी
خدا شاہد بتو دو جگ سے یہ سودا ہے نروالا | شیح شیری
KHuda shahid buto do-jag se ye sauda hai nirwala

غزل

خدا شاہد بتو دو جگ سے یہ سودا ہے نروالا

ولی عزلت

;

خدا شاہد بتو دو جگ سے یہ سودا ہے نروالا
میں دو بادام چشم لطف پر دل بیچنے والا

دونو عالم سے مشرب مست وحدت کا ہے نروالا
مرے ایک ہاتھ میں تسبیح ہے اک ہاتھ میں پیالا

نہیں اس سال وہ خونیں نین بھورے الک والا
لگو لالا کو آگ اور ہو جو نا فرماں کا منہ کالا

وہ شیریں لب کا بوسہ کیونکے چھوڑے مجھ سا متوالا
کہ جوں لالہ بچھڑتے اس دہن سے داغ ہو پالا

نہیں فارغ میں بعد از مرگ بھی سوز محبت سے
مرا خوں دامن قاتل میں ہوگا داغ جوں لالا

وہ نا فرماں بنا خون جگر سے مے نہ پی عزلت
کباب دل کی بو آتی ہے ہر پیالے سے جوں لالا