EN हिंदी
خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے | شیح شیری
KHuda ne kyun dil-e-dard-ashna diya hai mujhe

غزل

خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے

ساقی امروہوی

;

خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے
اس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے

تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا
تمہارے بعد سبھی نے بھلا دیا ہے مجھے

صعوبتوں میں سفر کی کبھی جو نیند آئی
مرے بدن کی تھکن نے اٹھا دیا ہے مجھے

میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا
خود اپنے گھر کی ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے

بس ایک تحفۂ افلاس کے سوا ساقیؔ
مشقتوں نے مری اور کیا دیا ہے مجھے