EN हिंदी
خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے | شیح شیری
KHuda ki qasam phir to kya KHair howe

غزل

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے

مصحفی غلام ہمدانی

;

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے
ہم اور تم اکیلے ہوں اور سیر ہووے

کریں غیر کا شکوہ کس طور پھر ہم
نہ اپنے سوا جب کوئی غیر ہووے

زیارت کریں دل میں کعبے کی اپنے
جو مجھ سا کوئی ساکن دیر ہووے

ملے ایسے زردار سے کس کی جوتی
نہ تیار جس سے ترا پیر ہووے

اگر خامشی کو میں گویائی لکھوں
تو دیواں مرا منطق الطیر ہووے

ہوا خصم جاں مصحفیؔ وہ تو تیرا
نہ انساں کو انسان سے بیر ہووے