EN हिंदी
خدا کرے کہ نظر کامیاب ہو جائے | شیح شیری
KHuda kare ki nazar kaamyab ho jae

غزل

خدا کرے کہ نظر کامیاب ہو جائے

صدیق احمد نظامی

;

خدا کرے کہ نظر کامیاب ہو جائے
تری نظر میں مرا انتخاب ہو جائے

وہ سامنے مرے بے پردہ آ گئے لیکن
مزا تو جب ہے کہ پھر سے حجاب ہو جائے

کئے تھے وصل کے وعدے ہزار تم نے مگر
میں آج آ ہی گیا لو حساب ہو جائے

بکھیر رخ پہ ذرا اپنے اس طرح زلفیں
کہ زلف چہرے پہ تیرے نقاب ہو جائے

الٰہی وصف ہو دل میں تو میرے اتنا ہو
بھروں جو چلو میں پانی شراب ہو جائے