خود سے رشتے رہے کہاں ان کے
غم تو جانے تھے رائیگاں ان کے
مست ان کو گماں میں رہنے دے
خانہ برباد ہیں گماں ان کے
یار سکھ نیند ہو نصیب ان کو
دکھ یہ ہے دکھ ہیں بے اماں ان کے
کتنی سرسبز تھی زمیں ان کی
کتنے نیلے تھے آسماں ان کے
نوحہ خوانی ہے کیا ضرور انہیں
ان کے نغمے ہیں نوحہ خواں ان کے
غزل
خود سے رشتے رہے کہاں ان کے
جون ایلیا