EN हिंदी
خود سے رشتے رہے کہاں ان کے | شیح شیری
KHud se rishte rahe kahan un ke

غزل

خود سے رشتے رہے کہاں ان کے

جون ایلیا

;

خود سے رشتے رہے کہاں ان کے
غم تو جانے تھے رائیگاں ان کے

مست ان کو گماں میں رہنے دے
خانہ برباد ہیں گماں ان کے

یار سکھ نیند ہو نصیب ان کو
دکھ یہ ہے دکھ ہیں بے اماں ان کے

کتنی سرسبز تھی زمیں ان کی
کتنے نیلے تھے آسماں ان کے

نوحہ خوانی ہے کیا ضرور انہیں
ان کے نغمے ہیں نوحہ خواں ان کے