EN हिंदी
خود سے میں بے یقیں ہوا ہی نہیں | شیح شیری
KHud se main be-yaqin hua hi nahin

غزل

خود سے میں بے یقیں ہوا ہی نہیں

آس محمد محسن

;

خود سے میں بے یقیں ہوا ہی نہیں
آسماں تھا زمیں ہوا ہی نہیں

عشق کہتے ہیں سب جسے ہم سے
وہ گناہ حسیں ہوا ہی نہیں

وصل بھی اس کا اس کے جیسا تھا
جو گماں سے یقیں ہوا ہی نہیں

خانۂ دل سرا کی صورت ہے
کوئی اس میں مکیں ہوا ہی نہیں

لاکھ چاہا مگر سخن میرا
قابل آفریں ہوا ہی نہیں

میں بھی خود کو سنوارتا محسنؔ
آئنہ نکتہ چیں ہوا ہی نہیں