EN हिंदी
خود کو کتنا چھوٹا کرنا پڑتا ہے | شیح شیری
KHud ko kitna chhoTa karna paDta hai

غزل

خود کو کتنا چھوٹا کرنا پڑتا ہے

نواز دیوبندی

;

خود کو کتنا چھوٹا کرنا پڑتا ہے
بیٹے سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے

جب اولادیں نا لائق ہو جاتی ہیں
اپنے اوپر غصہ کرنا پڑتا ہے

سچائی کو اپنانا آسان نہیں
دنیا بھر سے جھگڑا کرنا پڑتا ہے

جب سارے کے سارے ہی بے پردہ ہوں
ایسے میں خود پردہ کرنا پڑتا ہے

پیاسوں کی بستی میں شعلے بھڑکا کر
پھر پانی کو مہنگا کرنا پڑتا ہے

ہنس کر اپنے چہرہ کی ہر سلوٹ پر
شیشے کو شرمندہ کرنا پڑتا ہے