خود کو جب لگ گئی نظر اپنی
زندگی بن گئی کھنڈر اپنی
جب بھی سورج غروب ہوتا ہے
یاد آتی ہے دوپہر اپنی
اس کا قصہ بھی اب طویل نہیں
ہے کہانی بھی مختصر اپنی
ساتھ ہوتا ہے جب بھی غم اس کا
مجھ کو ہوتی نہیں خبر اپنی
کوئی مبہم سا نقش پا بھی نہیں
سونی سونی ہے رہ گزر اپنی
ہوں تو اپنوں کی بھیڑ میں طالبؔ
کوئی لیتا نہیں خبر اپنی

غزل
خود کو جب لگ گئی نظر اپنی
اعجاز طالب