EN हिंदी
خود ہی بے آسرا کرتے ہیں | شیح شیری
KHud hi be-asra karte hain

غزل

خود ہی بے آسرا کرتے ہیں

حامدی کاشمیری

;

خود ہی بے آسرا کرتے ہیں
ہاتھ اٹھا کر دعا بھی کرتے ہیں

رات بھر پیڑ چپ بھی رہتے ہیں
دل میں محشر بپا بھی کرتے ہیں

چھین لیتے نہیں بصارت ہی
وہ تو بے دست و پا بھی کرتے ہیں

کوئی پہچان ہو نہیں پاتی
پردے کیا کیا اٹھا بھی کرتے ہیں

آتے ہی سر قلم نہیں کرتے
پہلے خود آشنا بھی کرتے ہیں

وار کرتے نہیں وہ چھپ کر ہی
کشت و خوں برملا بھی کرتے ہیں