خود اپنے ساتھ دھوکہ کیوں کروں میں
کسی سائے کا پیچھا کیوں کروں میں
اسے میں بھول جانا چاہتا ہوں
مگر خود پر بھروسہ کیوں کروں میں
کبھی سوچوں کہ خود میں لوٹ آؤں
کبھی سوچوں کہ ایسا کیوں کروں میں
غزل
خود اپنے ساتھ دھوکہ کیوں کروں میں
عین عرفان
غزل
عین عرفان
خود اپنے ساتھ دھوکہ کیوں کروں میں
کسی سائے کا پیچھا کیوں کروں میں
اسے میں بھول جانا چاہتا ہوں
مگر خود پر بھروسہ کیوں کروں میں
کبھی سوچوں کہ خود میں لوٹ آؤں
کبھی سوچوں کہ ایسا کیوں کروں میں