خود اپنا بوجھ اٹھاؤ یہاں سے کوچ کرو
زمیں پہ پاؤں دھرو آسماں سے کوچ کرو
فقط اداسی مرا دکھ بتا نہیں پاتی
اے میرے آنسوؤ درد نہاں سے کوچ کرو
ہے اس کے عکس گریزاں کی جلوہ آرائی
اب اپنے گھر میں رہو آستاں سے کوچ کرو
یہ کیا کہ ایک جگہ پر ہی عمر گزرے گی
رہین جسم اتارو جہاں سے کوچ کرو
چلو کہ ڈھونڈ کے لائیں کہیں سے جذب ادا
اٹھو کہ رہ گزران بتاں سے کوچ کرو
غزل
خود اپنا بوجھ اٹھاؤ یہاں سے کوچ کرو
قاسم یعقوب