EN हिंदी
کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر | شیح شیری
khoya kya paya kya hisab na kar

غزل

کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر

کرن سنگھ کرن

;

کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر
تو عبث وقت کو خراب نہ کر

چھوڑ ہرگز نہ راہ حق گوئی
اپنی منزل کو یوں خراب نہ کر

صاف رکھ اپنا دامن کردار
تو اسے اشکوں سے پر آب نہ کر

غم نہ کر دوسروں پہ کیا گزرے
تو کبھی حق سے اجتناب نہ کر

غم بھی ہیں زندگی کا اک حصہ
دوسروں کو تو انتساب نہ کر

جو فرائض ہیں بھول جائیں کرنؔ
اس قدر خود کو محو خواب نہ کر