EN हिंदी
کھوٹا سکہ کوئی لے ممکن نہیں | شیح شیری
khoTa sikka koi le mumkin nahin

غزل

کھوٹا سکہ کوئی لے ممکن نہیں

غنی غیور

;

کھوٹا سکہ کوئی لے ممکن نہیں
اور بٹوے میں رہے ممکن نہیں

عشق تیرے نے اجاڑا میرا دل
غیر کی الفت اگے ممکن نہیں

ہونے کو ہے عمر تیرے کوچے میں
یہ قدم آگے بڑھے ممکن نہیں

ڈوب کر بھی جاری رہتا ہے سفر
مہر مغرب سے چڑھے ممکن نہیں

اپنے تھیلے میں ہی رہنے دو اسے
اون کی بلی چلے ممکن نہیں