خضر جیسا ہے راہبر مجھ میں
مجھ کو درپیش ہے سفر مجھ میں
کشتی و نا خدا بہت خطرے
کئی طوفاں کئی بھنور مجھ میں
خون سے تر بہ تر گلی کوچے
دست قاتل ہے زور پر مجھ میں
کوئی تیشہ بدست پھرتا ہے
قریہ قریہ ہے بس شرر مجھ میں
جس طرح سے ہرن پہاڑوں پر
لوٹ کر آتا ہے ہنر مجھ میں
غزل
خضر جیسا ہے راہبر مجھ میں
غنی غیور