خضر منزل نہ تھا ابن مریم نہ تھا
غم جہاں تھا کوئی شامل غم نہ تھا
دل کو اپنی تباہی کا کچھ غم نہ تھا
اس کی آنکھوں کا ارشاد مبہم نہ تھا
اس سے پہلے بھی سو بار دھڑکا تھا دل
دل دھڑکنے کا لیکن یہ عالم نہ تھا
کب فلک پر ستارے فروزاں نہ تھے
کب زمیں پر ستاروں کا ماتم نہ تھا
جام جم میں جو صدیوں سلگتا رہا
اور کیا تھا اگر خون آدم نہ تھا
اس نے پوچھا نہ تھا شورؔ جب تک مزاج
آنکھ نم نم نہ تھی درد کم کم نہ تھا
غزل
خضر منزل نہ تھا ابن مریم نہ تھا
منظور حسین شور