خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو
سکوں کے بھیس میں طوفاں ہے دیکھیے کیا ہو
الٰہی خیر ہو حالات ہی دگرگوں ہیں
کبھی جو کفر تھا ایماں ہے دیکھیے کیا ہو
رواں دواں تھے جو لمحات رک گئے یک دم
سکوت شام غریباں ہے دیکھیے کیا ہو
کہاں گئے وہ نشیب و فراز یاس و امید
سپاٹ سا دل ویراں ہے دیکھیے کیا ہو
جنون حسن حد لا شعور تک پہنچا
شعور سر بہ گریباں ہے دیکھیے کیا ہو
ابھی تو اس کا نشاں تک ملا نہیں طالبؔ
تلاش عظمت انساں ہے دیکھیے کیا ہو
غزل
خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو
طالب چکوالی