خرقہ رہن شراب کرتا ہوں
دل زاہد کباب کرتا ہوں
نالۂ آتشیں سے یک دم میں
دل فولاد آب کرتا ہوں
آہ سوزاں و اشک گل گوں سے
کار برق و سحاب کرتا ہوں
داغ سوزان عشق سے دل کو
چشمۂ آفتاب کرتا ہوں
برق کو بھی سکوں ہوا آخر
میں ہنوز اضطراب کرتا ہوں
تاکہ بیدارؔ اس سے ہو آباد
خانۂ دل خراب کرتا ہوں
غزل
خرقہ رہن شراب کرتا ہوں
میر محمدی بیدار