EN हिंदी
خرد کو خانۂ دل کا نگہباں کر دیا ہم نے | شیح شیری
KHirad ko KHana-e-dil ka nigah-ban kar diya humne

غزل

خرد کو خانۂ دل کا نگہباں کر دیا ہم نے

اجتبیٰ رضوی

;

خرد کو خانۂ دل کا نگہباں کر دیا ہم نے
یہ گھر آباد ہوتا اس کو ویراں کر دیا ہم نے

چھپوگے کیا دگر رنگ شبستاں کر دیا ہم نے
کہ اپنے گھر کو پھونکا اور چراغاں کر دیا ہم نے

گھٹے جاتے تھے تم مینائے قلب اہل خلوت میں
تمہیں جام کف صحرا نشیناں کر دیا ہم نے

انیس خواج گاں تم تھے جلیس خواجگاں تم تھے
مگر تم کو نصیب کم نصبیاں کر دیا ہم نے

حریم ناز سے تم کو چرا لانے کے مجرم ہیں
یہ صحرا تھا اسے بھی کوئے جاناں کر دیا ہم نے

نظر والو ذرا چاک گریباں دیکھتے جاؤ
اسے چاک نقاب روئے جاناں کر دیا ہم نے

زمیں خاکستر یک شعلہ و یم آب یک گریہ
یہی وہ آب و گل ہے جس کو انساں کر دیا ہم نے

جفا سے فطرت آسود گاں تعمیر کی تم نے
وفا کو قسمت آشفتہ حالاں کر دیا ہم نے

متاع حسن محسوسات میں ارزاں ہی رہ جاتی
گراں اس کو بہ یک تخئیل یزادں کر دیا ہم نے

کھنڈر میں ماہ کامل کا سنورنا اس کو کہتے ہیں
تم اترے دل میں جب دل کو بیاباں کر دیا ہم نے

امانت مانگتی تھی ہم سے سامان نگہداری
تمہیں کو شہر خاموشی کا درباں کر دیا ہم نے