کھنچ کے محبوب کے دامن کی طرف
آ گئے اور بھی الجھن کی طرف
تم چھپاتے رہو کتنا اس کو
بجلیاں آئیں گی خرمن کی طرف
ہر طرف نور کا تڑکا دیکھا
کون آیا مرے آنگن کی طرف
اے چمن والو رکوں یا جاؤں
اک دھواں سا ہے نشیمن کی طرف
خیر مقدم کو جھکیں گی شاخیں
اک ذرا آؤ تو گلشن کی طرف
عرشؔ کس دوست کو اپنا سمجھوں
سب کے سب دوست ہیں دشمن کی طرف
غزل
کھنچ کے محبوب کے دامن کی طرف
عرش ملسیانی